سپریم کورٹ کے ذریعہ بابری مسجد انہدام کے ملزمین کے خلاف مقدمہ چلائے جانے
کے فیصلے کا امیر جماعت اسلامی ہندمولانا سیدجلال الدین عمری نے خیر مقدم
کرتے ہوئے اسے انصاف کے تقاضوں کی تکمیل کی طرف ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے
کہا کہ اس فیصلے سے ملک میں انصاف کی حکمرانی کے اصول کو فروغ حاصل ہوگا
اور اس سے امن پسند لوگوں کا عدلیہ پر بھروسہ مزید مضبوط ہوگا۔امیر جماعت نے کہا کہ مسجد کے انہدام کے مجرمانہ عمل کے خلاف عدالتی کا ر
روائی سے گریز کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے جو لوگ مقدمہ جاری رہنے کے با
وجود مسجد کو اپنے دستوری حق سے محروم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، انہیں
تاخیر سے ہی سہی عدالت میں جواب دہی کرنی ہوگی۔مولانا عمری نے بابری مسجد مقدمہ کے سلسلے
میں امت مسلمہ ہند کے اجتماعی
موقف کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی مسجد کے خلاف 1949سے ہی سازشوں کا
سلسلہ جاری ہے، یہاں تک کہ تمام تر دستوری تحفظات کے باو جود اس کو 6دسمبر
1992میں جبر و ظلم کے ذریعہ حکومت و انتظامیہ کی نظروں کے سامنے شہید کر وا
دیا گیا اور لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم کے اعلان کے باو جود کہ اس
مسجد کو اپنی بنیادوں پر دوبارہ تعمیر کر وایا جائے گا ، لیکن وہ وعدہ آج
تک پائے تکمیل کو نہیں پہنچا، اس کے با وجود ملت نے ہمیشہ ہی ملکی دستور
اور عدلیہ کے نظام کے مطابق مسجد سے متعلق مقدمات کی عدالتوں میں پیروی کی
اور آج بھی کر رہی ہے اور عدالت کے فیصلے کے احترام کا اظہار کرتی رہی ہے ،
جو فسطائیت کے بجائے اس کے جمہوری و دستوری مزاج کی آئینہ دار ہے۔